تحریر: سید شبیر احمد
گورنمنٹ کالج میرپور ، آزاد کشمیر کی ایک قدیم اورمثالی درسگا ہ ہے جہاں سے ہزاروں طالب علم علم کی روشنی سے بہرہ ور ہو کر اپنے اپنے شعبوں میں بام عروج تک پہنچے۔ گورنمنٹ کالج میرپور کا قیام 80سال قبل  1944ءمیں سری کرن سنگھ کالج میرپور کے نام سے عمل میں لایا گیا تھا۔اس وقت کشمیر میں ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کی حکومت تھی۔ میرپور شہر کے منگلا جھیل میں ڈوبنے کے بعدنئے شہر کی تعمیر کے بعد موجودہ عمارت میں کالج 1966ء میں منتقل ہوا۔ اس وقت یہ پوسٹ گریجویٹ کالج ہے جہاں ساڑھے تین ہزار سے زیادہ طالب علم زیر تعلیم ہیں۔کالج کے مجلہ ” سروش  “کی نسبت سے گورنمنٹ کالج میرپور کے سابق طلبا کو  سروشین کے نام سے پکارا جاتا ہے۔  
      اندرہل کا علاقہ میرپور سے شمال میں دریا پونچھ اور دریا جہلم کے درمیان پہاڑی سلسلہ پیر پنجال اور جنوب میں سنگلاخ چوٹیوں اور ٹیلوں کے دامن میں واقع بہت خوبصورت علاقہ ہے۔یہ ایک مردم خطہ ہے ۔آزاد کشمیر کی عدلیہ کے قابل ترین جج صاحبان، ذہین اور اچھے قانون دان ، بیوروکریٹس اور پروفیسر صاحبان کا تعلق اسی مردم خیز خطہ سے ہے۔ ان میں سے زیادہ تر گورنمنٹ کالج میرپور میں زیر تعلیم رہے ہیں۔ محمدلطیف ثانی کا تعلق بھی اندرہل سے تھا۔اولڈ سروشین، سابق طالب علم راہنما، سیاسی و سماجی کارکن اور علاقہ اندرہل کی پہچان محمد لطیف ثانی کو ان کی شدید علالت کےباعث علاج کی غرض سےدو ماہ قبل برطانیہ لے جایا گیا تھا، جہاں 18دسمبر2024ء کو وہ اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ چونکہ ان کے بچے برطانیہ میں آباد ہیں اس لئے ان کے جسد خاکی کو برطانیہ میں ہی سپرد خاک کر دیا گیا۔
     اولڈ سروشین یونین گورنمنٹ کالج میرپور نے اولڈ سروشین محمد لطیف ثانی کی رحلت پر ان کی یاد میں مورخہ30 دسمبر2024ء کو جبیر ہوٹل میرپور میں ایک تعزیتی ریفرنس کا اہتمام کیا۔ تغزیتی ریفرنس میں گورنمنٹ کالج کے سابق طلبا کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ محمدلطیف ثانی کے خاندان کے افراد اور دوستوں نے شرکت کی۔ تقریب کی صدارت ریٹائرڈ چیف جسٹس سپریم کورٹ آزاد کشمیر جسٹس محمد اعظم خان نے کی ۔کالج کےسینئر اور استاد محترم پروفیسر محمد ایاز چودھری تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔تقریب کی نظامت اولڈ سروشین یونین کے سیکرٹری جنرل اور ریڈیو پاکستان کی ممتاز شخصیت محمد شکیل چودھری نے کی۔ تلاوت کا شرف اولڈ سروشین سید قیصر شیرازکاظمی نے حاصل کیا۔سب سے پہلےشہر کے ممتاز بزنس مین اور گورنمنٹ کالج یونین کے سابق صدر چودھری شوکت علی نے لطیف ثانی سے اپنے تعلق اور یادوں کوتازہ کیا۔سابق طالب علم راہنما شوکت راجہ ایڈوکیٹ نے کالج کے دور کی باتیں کیں۔ سابق صدر سپریم کورٹ بارنشاط کاظمی ایڈوکیٹ نے پنجاب یونیورسٹی میں لطیف ثانی کے ساتھ گزرے ہوئے لمحات کی باتیں کرتے ہوئے کہا کہ وہ کالج میں ہم سے سینئر تھے۔ پنجاب یونیورسٹی لاہور میں وہ ہم سے پہلے موجود تھے اورہمارا اور دوسرے کشمیری طلبا کا بہت خیال رکھتے تھے۔میرپور بار کے سابق صدر چودھری محمد محفوظ کا تعلق بھی علاقہ اندرہل سے ہے۔ انھوں نے بتایا کہ برطانیہ میں موجود ہونے کے باوجود لطیف ثانی کی شدید علالت کے باعث ان سے ملاقات نہ ہو سکی جس کا انھیں بہت دکھ ہے۔میرپور بار کونسل کے سینئر رکن  اور سابق صدر بار محمد انورکا لطیف ثانی سے گہرا تعلق رہا ہے۔ انھوں نے ان کے ساتھ کالج اور عملی زندگی کی جڑی بہت سی یادیں بڑے گلوگیر لہجے میں سامعین کو بتائیں۔پروفیسر سردار رب نواز نے بھی لطیف ثانی سے اپنی ملاقاتوں کا ذکر کیا۔  پیپلز پارٹی شہید بھٹو گروپ کے صدر منیر حسین چودھری نےلطیف ثانی کی سیاست کے حوالہ سے بات چیت کی ۔آزاد کشمیرزکوۃ کونسل کےچیئرمین محمد صدیق چودھری ایڈوکیٹ نے اپنے خطاب میں لطیف ثانی کے ساتھ گزرے ہوئے وقت کی اچھی یادیں حاضرین کو بتائیں اور ان کی درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔
        محمدلطیف ثانی کے دوست چودھری محمد ایاز تعزیتی ریفرنس میں شرکت کے لیے اسلام آباد سے تشریف لائے تھے۔انھوں نے لطیف ثانی کی رحلت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت شدید صدمہ کی کیفیت میں ہیں ۔ ان سے جڑی یادیں بہت زیادہ ہیں جنھیںبیان کرنے کے لئے زبان ساتھ نہیں دے رہی۔جبیر ہوٹل کے مالک اور محمدلطیف ثانی کے دیرینہ دوست چودھری محمد صدیق ،محمد شکیل چودھری کے اصرار کے باوجود سٹیج پر نہیں آئے لیکن وہ تقریب میں آخر تک موجود رہے۔لبریشن لیگ کے کارکن اور ان کے ساتھی نے لطیف ثانی کے حوالہ سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لبریشن لیگ ایک بہت اچھے لیڈر سے محروم ہو گئی ہے۔جسٹس(ر)  محمد اعظم خان نے اپنے خطاب میں کہاکہ لطیف ثانی کی رحلت سے ہم ایک بہت اچھے دوست، اولڈسروشین یونین کے ایک بہترین ساتھی سے محروم ہو گئے ہیں۔ وہ بڑی باغ و بہار شخصیت کے مالک تھے۔ اولڈ سروشین یونین کے ہر اجلاس میں وہ  وہ شرکت کرنے کے علاوہ معاونت بھی کرتے تھے۔انھوں نے اولڈ سروشین یونین کی طرف سے لطیف ثانی کے بیٹے وسیم لطیف ثانی اور خاندان کے دوسرے افراد سے تعزیت کا اظہار کیا۔محمد لطیف ثانی کے بڑے بیٹے وسیم لطیف ثانی جو ایک دن قبل برطانیہ سےوطن پہنچے تھے ، خصوصی طور پر تقریب میں شرکت کے لیے ڈڈیال سے آئے تھے۔ اپنے والد کے ساتھ گزرے ہوئے وقت کو یاد کر کے بار بار ان کی آنکھیں نم ہو جاتی تھیں۔برستی آنکھوں سے انھوں نے اپنے والد کی یاد میں تعزیتی ریفرنس منعقد کرنے پر اولڈ سروشین یونین کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے تقریب میں موجود افراد اور اپنے والد کے دوستوں کا بھی شکریہ ادا کیا  جنھوں نے غم کی  اس گھڑی میں ان کا ساتھ دیا۔
   تعزیتی ریفرنس سےمحمد لطیف ثانی کے بہت سےاور دوست بھی بات کرنا چاہتے تھے لیکن وقت کی کمی کی وجہ سے یہ ممکن نہ ہو سکا۔تقریب کے آخر میں اولڈ سروشین یونین کے صدر ریٹائرڈ پرنسپل پروفیسر چودھری محمد ظہیرچودھری نے تعزیتی ریفرنس میں شرکت کرنے پر حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ جبیر ہوٹل کے مالک محمد صدیق چودھری کا شمار لطیف ثانی کے دیرینہ دوستوں میں ہوتا ہے۔لطیف ثانی جب بھی میرپور آتے تو ان کاقیام ہمیشہ جبیر ہوٹل میں ہی ہوتا تھا۔جبیر ہوٹل میں منعقدہ اس تقریب کی ساری ذمہ داری محمد صدیق چودھری نے سنبھال لی تھی۔ تقریب کے اختتام پر لطیف ثانی کے حقیقی بھتیجےسابق صدر ڈڈیال پریس کلب ظہور رشید نےاُن کی مغفرت  اور درجات کی بلندی کے لیے دعا کروائی۔
          دوستوں اور ساتھیوں نے محمد لطیف ثانی کو دوستوں کا دوست، انتہائی شائستہ انسان، خوش اخلاق، شفقت سے بھرپور، مہمان نواز، آزادی پسند، ہمیشہ مسکراہٹیں بکھیرنے والی شخصیت قرار دیا۔وہ انتہائی خوش لباس تھے۔ وہ ایک نظریاتی سیاست دان تھے۔ انھوں نے لبریشن لیگ میں شمولیت اختیار کی اور آخری دم تک اسی پارٹی میں شامل رہے۔آزادی کشمیر کے داعی تھے۔ سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ وکالت پاس کرنے کے بعد انھوں نے دس گیارہ سال تک ڈڈیال میں وکالت کی ۔ ان کا شمار ڈڈیال میں وکالت کرنے والے اولین وکلا میں ہوتا تھا۔ ان کا مزاج مختلف تھا اس لئے وکالت چھوڑ کربہتر روزگار کی تلاش میں بیرون ملک چلے گئے اور جرمنی، ڈنمارک اور برطانیہ میں مقیم رہے۔ بعد ازاں وطن واپس آ کر اسلام آباد میں پراپرٹی کے بزنس سے منسلک ہو گئے۔اس وجہ سے ان کا زیادہ وقت اسلام آباد میں گزرتا تھا۔راقم کی ان سے تین چار دفعہ جبیر ہوٹل میں ملاقات ہوئی۔ وہ ہم سے کافی سینئر تھے بڑی شفقت اور محبت سے پیش آتے تھے۔ہمیں اسلام آباد آنے کی دعوت دی لیکن بوجوہ ہم وہاں نہ جا سکے۔ ان سے آخری ملاقات پچھلے سال برطانیہ کے شہر برمنگھم میں ہوئی تھی ۔ 
      تعزیتی ریفرنس میں گورنمنٹ کالج کے سابق طلبا اور ڈڈیال سے آئے ہوئے محمد لطیف ثانی کے رشتہ داروں اور دوستوں کی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ان میں ریٹائرڈسیکرٹری برقیات آزاد جموں و کشمیر حکومت اور اولڈ سروشن یونین کے اولین صدر محمد اقبال رتیال ۔ ریٹائرڈ سیکرٹری حکومت آزاد جموں و کشمیر چودھری محمد خورشید،سابق چیئرمین میرپور ڈیولپمنٹ اتھارٹی چودھری محمد حنیف، ریٹائرڈ ریجنل چیف یونائٹیڈ بینک اور ممتاز کالم نگار ومصنف سید شبیر احمد،ممتاز بزنس مین اور سینئر ریٹائرڈ بینکر امتیاز احمد چودھری،سینئر تجزیہ نگار ،صحافی اور اے پی پی کے الطاف حمید رائو،پروفیسر حفیظ اللہ خان،چودھری محمد رفیق،نائب صدر اولڈ سروشین یونین شہزادہ اقبال، سیکرٹری مالیات اولڈ سروشین یونین ڈاکٹر سی۔ایم۔حنیف،سابق صدر کشمیر پریس کلب اور سینئر صحافی ظفر مغل،ممتاز برطانوی بزنس مین محمد افتخار چودھری ۔ چودھری محمد معصوم،عبدالرئوف ملک،ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ(ر)  ڈاکٹر محمد بشیر چودھری، ممتاز ماہر تعلیم سید منور حسین شاہ،سابق چیف پراسیکیوٹر احتساب بیورو اور سابق صدر کالج یونین خالد میر ایڈوکیٹ،سینئرنائب صدرکشمیر پریس کلب رانا شبیر راجوری ،سینئر صحافی راجہ سکندر الرحمن، ممتاز صحافی چودھری غضنفر علی، نیوز44 کے زاہد بشیر، میرپور ٹائمز کے شہزاد پرویز کے علاوہ دیگر حضرات شامل ہیں۔ محمد لطیف ثانی کی یاد میں منعقد ہونے والی یہ ایک منفرد تقریب تھی جس کے اختتام پر حاضرین کے لیے جبیر ہوٹل کی طرف سے پرتکلف ہائی ٹی کا بندوبست کیا گیا تھا۔  

By admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *