کالم : چراغ راہ
تحریر: ظہورالرشید
ڈڈیال میں آج کل پرانے ہسپتال کو لیکر بڑا شور ہے کے رورل ہیلتھ سینٹر کی جگہ کوئی خرید رہا ہے یا پھر غلط مقاصد کیلئے استعمال میں لائی جا رہی ہے ہر وہ بندہ جو شاید کوئی مثبت کام کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا مگر خواہ مخواہ کسی کو بہتر کام کرتے دیکھ کر تنقید سے رہ بھی نہیں سکتا اس مسئلے کو کس انداز میں حل کیا جائے یا پھر یہاں ہسپتال ہی ہونا چاہئے جیسی معروضات پیش کر رہا ہے یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تیس سال پہلے جب یہاں سے رورل ہیلتھ سینٹر کو ختم کرتے ہوئے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال بھلوٹ میں لوگوں کی زمینیں سرکاری خزانے سے خرید کر تعمیر کیا جا رہا تھا تو ہمارے پردھان شہر کہاں تھے کیا اس وقت ہمارے شہر میں شہریوں کے حقوق کے محافظ ،ہمارے سیاستدان خواجہ محمد نذیر سابق چیرمین بلدیہ ڈڈیال ،مرحوم محمد لطیف ثانی ایڈووکیٹ،ڈاکٹر اختر علی ،چوہدری اختر علی ،،سابق چیرمین شوکت علی ،سابق چیرمین چوہدری طالب حسین ،محمد آفسر شاہد ایڈووکیٹ،مرحوم راجہ عابد حسین ،مرحوم عمر فاروق ایڈووکیٹ ،لالہ مالک ،غلام ربانی ،چوہدری مسعود خالد ایڈووکیٹ ،جماعت اسلامی کی قیادت ،مرحوم عبدالرحمن نشتر ، سید سرور حسین کاظمی،چوہدری آفتاب احمد سابق ایڈمنسٹریٹر بلدیہ ،انجمن تاجران کی قیادت غرض کس کس کا نام لکھوں بلدیاتی نمائندے ،صحافی برداری موجود نہیں تھی اس وقت اس حوالہ سے آواز کیوں نہیں اٹھائی گئی کے ستارہ خدمت زمان علی چوہدری مرحوم نے جو سہولت شہر کے وسط میں عوام علاقہ کیلئے مہیا کروائی تھی وہ یہاں سے کیوں ختم کی جارہی ہے اور کیوں کروڑوں روپے سرکاری خزانے سے لگا کر لوگوں کی مالکیتی زمینیں لیکر تحصیل ہیڈ کوارٹر شہر کے مرکز سے بھلوٹ میں بنایا جا رہا ہے اگر اسوقت جاندار آواز اٹھائی جاتی تو شاید ہسپتال منتقیل نہ ہوتا دوسری بات یہ ہے کہ نئے ہسپتال کو ستارہ خدمت زمان علی ستارہ خدمت کے نام سے منصوب کروانے کیلئے کیوں تحریک نہیں کی گئی میرا اس تحریر کے ذریعے اپنے حلقہ کے وزیر موصوف اظہر صادق اور وزیر اعظم آزاد جموں کشمیر سے مطالبہ ہے کہ فوری طور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال ڈڈیال کو چوہدری زمان علی کے نام منصوب کیا جائے اور ایسے لوگ جو خواہ مخواہ تعمیر و ترقی اور عوامی و شہری مفاد میں روڑے اٹکا رہے ہیں یا منفی پروپیگنڈہ کر رہے ہیں ان کو بتاتا چلوں کے موجودہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال ڈڈیال جو 1999 کو بھلوٹ تحصیل ڈڈیال میں تعمیر ہوا اس کی موجودہ صورتحال یہ ہے کہ یہ ہسپتال ایک سو بیڈ پر مشتمل ہے جو تحصیل بھر کی عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات مہیا کر رہا ہے سپشلسٹ ڈاکٹرز کی پوری ٹیم موجود ہے ہسپتال میں چھوٹے ،اپریشن ،اوپی ڈی ،گائینی سرجری ،میڈیسن ایمرجنسی سمیت تقریبا تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں ہسپتال میں اس وقت 300سو کے قریب مریض روزانہ کی بنیاد پر آتے ہیں جن کو سپشلسٹ ڈاکٹرز مکمل چیک اپ کی سہولت میسر کرتے ہیں ، داخلے کی سہولت بھی موجود ہے ہیلتھ پیکیج میں مزید 3 آسامیاں دی گئی ہیں چائلڈ سپشلسٹ ،کارڈیالوجسٹ اور الٹراساونڈ سپشلسٹ موحود ہیں اس ہسپتال کے پاس مزید اتنا رقبہ موجود ہے جس پر بہت سے دیگر منصوبے بھی پایہ تکمیل پا سکتے ہیں لہذا ایسی بات کریں جو قابل عمل ہو یہ اب پلے باندھ لیں کے بہت سا پانی پلوں کے نیچے سے گذر چکا ہمیں اب یہ سوچنا ہے کہ شہر کی بہتری کیلئے ہمیں کس طرح اس سرکاری رقبہ کو یہاں پرانا ہسپتال تھا محفوظ بنانا ہےچیرمین میونسپل کمیٹی حاجی مسعود احمد جو اقدامات اس رقبے کو محفوظ بنانے کیلئے اٹھا رہے ہیں وہ لائق تحسین ہیں ہمارے شہر ڈڈیال میں بہت سے مسائل ہیں جن کا شہری عرصہ دراز سے سامنا کر رہے ہیں بازار کی ایک ہی سڑک جو اب مین بازار بن چکا شہریوں کیلئے وبال جان ہے اندرون شہر ٹریفک پارکنگ کا مسئلہ انتہائی پیچیدہ شکل اختیار کر چکا جو چاہتے ہوئے بھی حل نہیں ہو پا رہا ابتدائی طبی امداد وسط شہر میں نہ ہونا شہریوں کیلئے تکلیف دہ ہے عرصہ دراز سے میونسپل کمیٹی کے ایڈمنسٹریٹر اور چیرمین بار ہا کوشش کے باوجود اس مسئلے کو حل نہیں کروا سکے بلکہ مقامی ایم ایل ایز اور وزیر حکومت بھی اپنے اپنے ادوار حکمرانی میں اس مسئلے کو حل کرنے سے قاصر دیکھائی دئیے ہیں بہت سے منصوبے عوام علاقہ نے اپنی مدد آپکے تحت انجام دئیے وسط شہر میں رورول ہیلتھ سینٹر یعنی پرانا سرکاری ہسپتال جو مرحوم چوہدری زمان علی ستارہ خدمت کی کاوشوں سے بنا تھا نیا ہسپتال بن جانے کے بعد ایک ایسی جگہ تھی جہاں شہریوں کیلئے فلاحی منصوبہ شروع کرتے ہوئے شہریوں کو بہترین سہولیات ،صحت ،صفائی اور پارکنگ کیلئے مہیا کی جا سکتیں تھیں مگر شومئی قسمت کے اس جگہ کو مٹی خور لالچائی ہوئی نظروں سے دیکھ رہے تھے اور تقریبا عرصہ بیس/پچیس سال قبل اس معاملے پر پوری کوشش کی گئی کے کسی طرح یہ جگہ ذاتی مفاد کیلئے استعمال میں لائی جا سکے مگر ہمیں بر وقت خبر ہوئی جس پر ہم نے شہریوں پر مشتمل عوامی ایکشن کمیٹی تشکیل دی جس کا چیرمین اتفاق رائے سے خواجہ ایاز محمود اور راقم الحروف کو کمیٹی کا سیکریٹری جنرل مقرر کیا گیا ہم نے شہریوں کو اس منصوبے سے آگاہ کیا قبضہ مافیا جو اس رقبے کو ہڑپنے کا خواب دیکھ رہے تھے کے خلاف پمفلٹ تقسیم کروائے آگاہی مہم جلسے جلوس ،پریس کانفرنسیں کیں اور مٹی خوروں کے گھناونے منصوبے کو ناکام کیا اس ایکشن کمیٹی میں اسد لطیف ڈار ،عاصم لون ،انور لطیف ڈار ،محمد شفیق بھٹی ،اور دیگر بہت سے دوستوں نے متحرک کردار ادا کیا یہ سب کرنے کہ باوجود نہ ہی ہماری ایکشن کمیٹی اور نہ ہی اکابرین شہر اس جگہ کو مفاد عامہ کیلئے استعمال میں لانے کا کوئی قابل عمل منصوبہ شروع کروا سکے سابق ایڈمنسٹریڑ چوہدری آفتاب احمد خان نے اپنے وقت میں سنجیدگی سے صحت عامہ کے اس رقبے کو عوامی مفاد میں استعمال میں لانے کی کاوشیں کیں مگر کامیاب نہ ہو سکے اللہ اللہ کر کے اب امید کی ایک کرن پیدا ہوئی ہے اور چیرمین میونسپل کمیٹی حاجی مسعود احمد کی مخلصانہ کوششوں سے بلدیہ اور محکمہ لوکل گورنمنٹ ، محکمہ صحت عامہ کے درمیان ایک معاہدہ کے ذریعے رورل ہیلتھ سینٹر کی جگہ لیز پر لی جا رہی ہے جس پر ہم ڈڈیال کے شہریوں کو نہ صرف حاجی مسعود چیرمین بلدیہ کا شکر گزار ہونا چاہئے بلکہ اس معاملے پر ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر ان منصوبوں کو جو وقت کی انتہائی ضرورت بھی ہیں یعنی وسیع کار پارک ،ابتدائی طبعی مرکز جس میں ایمرجنسی سے نمٹنے کی تمام سہولیات میسر ہونگی ،پبلک لائیریری،پبلک ٹائلٹ سمیت دیگر ضروری سہولیات دستیاب ہوں ایسے منصوبہ جات کی تکمیل کیلئے بھرپور ساتھ دینا چاہئے ، چیرمین بلدیہ ڈڈیال چوہدری مسعود بھلوٹ چونکہ ایک فلاحی شخصیت ہیں لہذا تمام احباب جو تحفظات رکھتے ہیں کے اس جگہ کا غلط استعمال نہ ہو انھیں چاہئیے کے وہ تنقید برائے تنقید کے بجائے اس منصوبے کو اگر شروع ہوتا ہے تو اسکی کامیابی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں تا کہ شہریوں کو بہترین بنیادی سہولیات میسر آ سکیں ہم اندرون شہر ہسپتال جگہ کو کارآمد بنانے کے لیے چیرمین میونسپل کمیٹی کے اس مثبت اقدام کو نہ صرف سراہتے ہیں بلکہ اس توقع کا اظہار کرتے ہیں کہ وہ ڈڈیال شہر کی بہتری کے لیے خلوص نیت سے کام کریں گئے۔ میں اس کالم کے ذریعے حاجی مسعود چیرمین میونسپل کمیٹی کی بحثیت صدر کشمیر فری بلڈ بینک خدمات اور میونسپل کمیٹی ڈڈیال کو خوبصورت عمارت کا تحفہ دینے پر انھیں ڈڈیال کے شہریوں کی طرف سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں رب تعالی ہم سب کو ملکر عوامی مفاد اور ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کی ہمت عطا کرے.

